حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،تہران نے دو امریکی لڑاکا طیاروں کے ذریعے تہران سے بیروت جانے والی ایرانی ایئر لائنز ماہان ایئر کی پرواز کو خطرے میں ڈالنے کے واقعے کو بیان کیا ہے۔
ایران کے شہری ترقی و نقل و حمل کے وزیر محمد اسلامی نے کہا ہے کہ امریکہ کا یہ اقدام دہشت گردانہ کارروائی ہے ، جس کی بین الاقوامی سطح پر مخالفت کی جانی چاہئے۔
اسلامی نے کہا کہ ایران نے امریکہ کے اس خطرناک اور غیر قانونی اقدام کے بارے میں بین الاقوامی ہوا بازی تنظیم سے شکایت کی ہے۔
شام کے ہوائی رینج میں جمعرات کی شب پیش آنے والے اس واقعے میں طیارے میں سوار متعدد مسافر زخمی ہوگئے تھے۔
اقوام متحدہ میں ایران کے نمائندے مجید تختروانچی نے اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گتیرس کو ٹیلیفون کیا ہے اور متنبہ کیا ہے کہ واپسی پر ایرانی طیارے کے ساتھ ہونے والے کسی بھی واقعے کا پوری طرح سے امریکہ ذمہ دار ہوگا۔
ایران امریکہ کے اس غیر قانونی اقدام کے بارے میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے شکایت کرنے جارہا ہے۔
دریں اثنا، مغربی ایشیاء میں امریکی فوج (سینٹکام) نے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اس کے ایک لڑاکا طیارے ایف 15 طیارے نے بین الاقوامی معیارات کے مطابق ایرانی مسافر طیارے کو ایک کلومیٹر کے فاصلے سے اسکورٹ کیا تھا۔
سنٹرل کمانڈ کا دعویٰ ہے کہ یہ پیشہ ورانہ نگرانی بین الاقوامی معیار کے مطابق کی گئی ہے اور جب ایف 15 پائلٹ نے ماہان ایئر کی پرواز کے طور پر طیارے کی نشاندہی کی تو ایف 15 لڑاکا طیارے نے پرواز سے محفوظ فاصلہ برقرار کرلیا اور دور ہوگیا۔
اہم بات یہ ہے کہ امریکہ کی سربراہی میں نام نہاد بین الاقوامی فوجی اتحاد سن 2014 سے غیر قانونی طور پر شام میں فوجی کاروائیاں کر رہا ہے۔